بین الاقوامیمشرق الوسطیٰ

آپریشن وعدہ صادق 3 یقینی طور پر انجام دیا جائے گا، جنرل امیر علی حاجی زادہ

ایران کی پاسداران انقلاب اسلامی کی ایئر فورس کے کمانڈر بریگیڈئیر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا ہے کہ آپریشن وعدہ صادق 3 کو یقینی طور پر انجام دیا جائے گا۔ جس طرح آپریشن وعدہ صادق ون اور ٹو انجام دیا گیا اسی طرح وعدہ صادق 3 آپریشن ضرور انجام دیا جائے گا، ہم اپنے پاس موجود اس موقع کو ضائع نہیں ہونے دینگے۔

بریگیڈیئر جنرل امیر علی حاجی زادہ نے مزید کہا کہ مغربی ایشیائی خطے میں بہت سی پیشرفت ہوئی ہے اور یہ خطہ بہت سے عالمی واقعات کا ذریعہ رہا ہے۔ لیکن حالیہ دور کا آغاز الاقصیٰ طوفان سے ہوا۔ حماس کی طرف سے ڈیزائن اور انجام دیا گیا ایک آپریشن جس کے نتیجے میں صیہونی حکومت کو سٹریٹجک شکست ہوئی، یہ بہت ہی اہم واقعہ تھا۔

وعدہ صادق آپریشنز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے امیر علی حاجی زادہ نے کہا کہ یہ آپریشنز صیہونی حکومت کے غلط حساب کتاب کا نتیجہ تھے، کیونکہ صیہونی حکومت ہمارے قونصل خانے پر حملہ کرنے کے بعد سمجھ رہی تھی کہ ایران براہ راست جواب نہیں دے گا اور جنگ سے گریز کریگا، یہ غلط اندازہ تھا جو انہون نے لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس سرخ لکیریں ہیں جنہیں وہ پہنچاننے سے قاصر تھے، یہی وجہ ہے کہ یہ آپریشنز ہوئے۔ ہمارے پاس یہ طاقت کافی عرصہ پہلے سے تھی، ہم نے اسے عوام اور نظام کے دفاع کیلئے اپنے پاس رکھا اور جہاں ضروری ہوا وہاں استعمال کیا۔

آپریشن وعدہ صادق 3 کے بارے میں انہوں نے واضح کیا کہ یہ آپریشن خدا کے حکم سے انجام دیا جائے گا لیکن ہم اس موقع کو ضائع نہیں کرینگے، جس طرح آپریشن وعدہ صادق 1 اور 2 کیا گیا اسی طرح وعدہ صادق 3 آپریشن کو یقینی طور پر انجام دیا جائے گا۔ آئی آر جی سی کی ایرو اسپیس فورس کے کمانڈر نے کہا کہ آپریشن وعدہ صادق 1 کے دوران امریکی بحری جہاز، جن کے پاس کل 200 میزائل تھے، صرف 8 میزائل فائر کر سکے، اور آپریشن وعدہ 2 میں، انہوں نے صرف 12 میزائل فائر کیے۔ لیکن آپریشن وعدہ صابق 2 میں ہم نے خدا کے فضل سے اپنے 75 فیصد میزائلوں کو ہدف پر نشانہ بنایا۔

انہوں نے مزید کہا آپریشن صادق ون میں ہم نے تقریباً 160 ڈرونز لانچ کیے، جسے دنیا کا سب سے بڑا ڈرون آپریشن سمجھا جاتا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک طاقتور ملک ہے۔ جنرل حاجی زادہ نے کہا کہ آپریشن کے دوران صیہونی ریاست کے تحفظ کیلئے سب سے زیادہ دفاعی حربوں کا استعمال کیا گیا جس کیلئے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور اردن کی فضائیہ کی مدد حاصل کی گئی، ان پانچ ممالک کی ریڈار سہولتوں کے علاوہ 203 طیارے آسمان میں ہمارا مقابلہ کرنے کیلئے تعینات تھے، ان سب کے باوجود ہم نے سب سے بڑا حملہ کیا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button