ایک خبر جو مشکوک ہے، ادیب یوسفزئی

ایک خبر جو مشکوک ہے، ادیب یوسفزئی
گزشتہ روز سے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی حسینی خامنہ ای سے متعلق ایک خبر گردش کر رہی ہے جس کے مطابق انہوں نے جنگ کے اختیارات اسلامی انقلابی گارڈز (سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی) کی شوریٰ کو منتقل کر دیے ہیں۔ دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کے بعد پاسداران انقلاب کو تمام اہم فیصلوں میں مکمل اختیار حاصل ہو جائے گا۔
یہ خبر مشکوک ہے۔ اب تک عالمی میڈیا میں صرف ایران انٹرنیشنل نامی ادارے نے اسے شائع کیا ہے۔ پاکستان کے بڑے میڈیا نیٹ ورکس بھی اسی ادارے کا حوالہ دے رہے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ایران انٹرنیشنل ایران کا مقامی میڈیا نہیں۔ یہ ایک بین الاقوامی میڈیا نیٹ ورک ہے جس کا صدر دفتر لندن میں ہے اور یہ ایک برطانوی کمپنی کی ملکیت ہے۔ ایران کے عوام اور میڈیا اس ادارے کو امریکی حمایت یافتہ سمجھتے ہیں۔
ایران انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سپریم لیڈر نے پانچ روز سے عوامی سطح پر غیر حاضری کے دوران پاسداران انقلاب کی اعلیٰ کونسل کو اہم اختیارات منتقل کرنے کا فیصلہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق ‘یہ اقدام ان خبروں کے بعد سامنے آیا ہے کہ خامنہ ای کو تہران کے شمال مشرقی علاقے لویزان میں واقع ایک زیر زمین بنکر میں منتقل کر دیا گیا جہاں وہ اپنے قریبی اہل خانہ، بشمول بیٹے مجتبیٰ خامنہ ای، کے ہمراہ موجود ہیں۔’
بظاہر یہ رپورٹ ایک مخصوص پروپیگنڈے کا حصہ معلوم ہوتی ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر یہ تاثر دینا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر جنگ سے گریز کر رہے ہیں اور خوف کی وجہ سے روپوش ہو گئے ہیں۔ اب تک کسی ایرانی سرکاری میڈیا نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی۔ نہ ہی سرکاری سطح پر کوئی ایسی ہدایت یا حکم نامہ سامنے آیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر کے پاس آج بھی مکمل اختیارات موجود ہیں۔ رائٹرز لکھتا ہے ‘ایرانی حکومتی نظام کے تحت سپریم لیڈر کے پاس مسلح افواج پر مکمل اختیار حاصل ہے۔ وہ جنگ کا باضابطہ اعلان کر سکتے ہیں اور کسی بھی اعلیٰ عسکری افسر یا جج کو تعینات یا برطرف کر سکتے ہیں۔’
پاکستانی میڈیا اپنی رپورٹس میں ‘ایرانی میڈیا’ کا حوالہ دے کر معاملے سے جان چھڑاتا ہے لیکن خبر کے سیاق و سباق کی جانچ پڑتال نہیں کرتا۔ ایران میں یہ ایک بنیادی اصول ہے کہ سپریم لیڈر ہی مسلح افواج کے فیصلے کرتے ہیں۔ ایسے میں یہ دعویٰ کہ سپریم لیڈر نے اپنے اختیارات مسلح افواج کو سونپ دیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ تاہم اب تک اس کی سرکاری سطح پر کوئی تصدیق موجود نہیں۔ لہٰذا احتیاط کریں۔
ادیب یوسفزئی